بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، جو جدہ کے دورے تھے، نے الشرق الاوسط کو ایک انٹرویو دیا جس کا خلاصہ درج ذیل ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایک انٹرویو میں کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران خطے کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ اسرائیل ہے جو خلیج فارس میں تیل کی جنگ چھیڑنا چاہتا تھا اور اسرائیلی پالیسیاں ہی خطے کے لئے اصل خطرہ ہیں، خلیج فارس کے عرب ممالک صہیونیوں کی پالیسیوں سے فکرمند ہوں جو آبنائے ہرمز کی بندش کے اسباب فراہم کر رہے ہیں۔ انھوں نے خلیج فارس میں امن اور استحکام کے تحفظ پر زور دیا۔
غزه کے تنازعہ پر، انھوں نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کریں اور بین الاقوامی فورمز پر متحد ہو کر اس کی مذمت کریں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو عملی مدد کی ضرورت ہے، انہیں کھانے پینے کی اشیاء اور محاصرے کے خاتمے کی ضرورت ہے، نہ کہ بیانات کی۔
جوہری مذاکرات کے بارے میں، عراقچی نے کہا کہ ایران منصفانہ مذاکرات کے لئے تیار ہے، لیکن امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں ہوگی۔ انھوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے دوران فوجی جارحیت نہ کرنے کی ضمانت فراہم کرے۔
علاقائی تعلقات کے حوالے سے، انھوں نے سعودی عرب کے ساتہ بہتر تعلقات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد بڑھا ہے۔ انھوں نے مصر کے ساتہ تعلقات معمول پر لانے میں جلدی نہ کرنے کی بات کی، اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے قائم ہیں۔ یہ رابطے سفیروں کی سطح پر ہیں گوکہ ابھی باقاعدہ سفیروں کا تبادلہ نہیں ہؤا ہے۔
عراقچی نے لبنان اور شام کے معاملات پر ایران کے موقف کی وضاحت کی، یہ کہتے ہوئے کہ ایران ان ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، لیکن اپنی رائے کا اظہار کرتا ہے، حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ایک خالص اسرائیلی منصوبہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کا فیصلہ بہرحال حزب اللہ اور لبنانی عوام کا اپنا معاملہ ہے۔
انھوں نے خطے میں تعاون اور باہمی مفاد پر زور دیا، یہ کہتے ہوئے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعاون سے ہی خطے میں استحکام آسکتا ہے۔ انھوں نے اقتصادی تعاون کے مواقع کو بھی اجاگر کیا۔
آخر میں، انھوں نے کہا: میں خطے کے روشن مستقبل کے بارے میں پرامید ہوں۔ باہمی تعاون سے خطہ ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے ایران اور سعودی عرب لبنان کے حوالے سے بھی تعاون کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ